آنکھوں میں آنسو گر رہ جائیں

0
112

آنکھوں میں آنسو گر رہ جائیں
تو زندگی پھر زندگی نہیں رہتی
خوشیاں بھلے پھر لاکھ دستک دیں
کسی خوشی میں وہ خوشی نہیں رہتی

بس درد کے سائے ڈھانپ لیتے ہیں
خودی میں بھی بےخودی نہیں رہتی
لوگ تو بہت ملتے ہیں ہمیں
پر کسی کے ساتھ میں وہ دللگی نہیں رہتی

سکون کو ترستی رہتی ہیں آنکھیں
روشنی ہو کے بھی روشنی نہیں رہتی
خزاں ایسے گھر کر لیتی ہے
کہ پھول کھل بھی جائیں بہار نہیں رہتی

آس اور اُمید مذاق لگتے ہیں
اچھے وقت کی آرزو نہیں رہتی
کردار اس قدر تار تار ہوتا ہے
کہ سر اٹھا بھی لو تو آبرو نہیں رہتی

نینّ اب کے اتنا مر چکے ہیں ہم
کہ موت آ بھی جائے موت نہیں رہتی
جدائی نے اس قدر توڑا ہے ہمیں
کہ اب جڑنے کی کوئی بھی صورت نہیں رہتی
آنکھوں میں آنسو گر رہ جائیں…….
تو زندگی پھر زندگی نہیں رہتی……..

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here