اب مجھے آہٹ نہیں آتی
نہ مجھے وسوسے ستاتے ہیں
اب بس دور تلک تنہائی ہے
اور خامشی کا ڈیرا ہے
نہ خواہش کوئی نہ طلب رہی
نہ حصول کی کچھ کسک رہی
اب بس مطمئن سی ہستی ہے
اور سقوت کا بسیرا ہے
ہے رزق وہی جو نہ رک سکے
اور عشق وہی جو نہ مٹ سکے
یہ اسکے کرم کی سبیل ہے
یہ اُسکی عطا۶ کا ڈیرا ہے
ہے ذکر میں ہر شے یہاں
اور فقر میں عرشِ نہاں
محبوب کے ہیں اسیر سب
وہی نور وہی سویرا ہے
نینٓ وہ جیسے رکھے
جس حال میں جس بھیس میں
ہے سر تسلیمِ خم وہاں
وہی تیرا رب وہی میرا ہے