جب کسی کا مان ٹوٹ جائے
تو اُس کا جہان چھوٹ جاتا ہے
زندگی کی طرف لوٹنے کا
ہر امکان ٹوٹ جاتا ہے
پھر بھلے لاکھ زمانہ گلزار بنے
جینے کا ہر ارمان روٹھ جاتا ہے
تنہائی اسے ہر طرف سے گھیر لیتی ہے
سانس لینے کا ہر رُجحان سوکھ جاتا ہے
نینٌ آنسو اُس کی ذات کا حصہ بن جاتے ہیں
مُسکرانے کا ہر امکان روٹھ جاتا ہے