آنکھوں کے سمندر میں مُحبت جھلملاتی ہے
میں جب بھی یاد کرتا ہوں مجھے وہ یاد آتی ہے
میں اسکی ان حسیں زلفوں میں ڈھونڈتا ہوں اپنا دل
جب بھی وہ انہیں چپکے سے یوں شانوں پر لاتی ہے
میں اسکے ہاتھ کی نرمی کو بس محسوس کرتا ہوں
جب بھی وہ انہی ہاتھوں میرا نامہ سجاتی ہے
اپنی آنکھوں کو بند کر کے میں ہر جا پاتا ہوں اُسكو
کہہ جیسے میرے من مندر کی بس وہ ایک داسی ہے
قلم اٹھتی ہے جس دم بھی تیرا ہی نام لکھتا نینّ
کہہ جیسے تیری مستی ہی لفظوں میں جان لاتی ہے