کرم کر دیجئے

0
51

کرم کر دیجئے میرے آقا
نہیں اب کوئی اور مجھ کو بھاتا

میرا سب کچھ تو ہے امانت اُس کی
اب کچھ یہ اور دل نہیں چاہتا

ہر پل بِتاؤں اُس سنگ یہ آرزو ٹھہری
اب اور کچھ مجھ سے مانگا نہیں جاتا

اُس کی آنکھیں اُس کی باتیں اُس کی خوشبو
بس یہی کچھ تو ہے مجھ کو آتا

وہ میرا محور میں اُس کا طالب
بس اُسی میں ہوں میں سما پاتا

جس طرف دیکھوں بس دکھائی وہ دے
اب مجھ کو اور کچھ نظر نہیں آتا

نينّ یہ لفظ کچھ بھی نہیں بتا سکتے
جو وہ ہے وہ خود اُس کو بھی نہیں سمجھ آتا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here