میں کیا لکھوں تیرے بارے میں میرے آقا
زباں دراز میری سوچ مفلوج سی ہے
کہاں تیری ذات کی روشنی سے چمکتا ہے جہاں
کہاں میری دید بھی محدود سی ہے
تو رحمت کا خزانہ عشق کی معراج
اک تیری خاطر تخلیق ہوئی قل کائنات
تیرے دم سے ہی روح نے جلا پائ ہے
تیرا ناتا ہی خلکت کی پزیرائی ہے
تو جو چاہے تو بھر دیتا ہے جھولی سب کی
کیا خوب رضا پائ ہے تو نے رب کی
تو ہی عشق کا عین تو ہی قاف ہے
باقی سب دھندلا تو ہی صاف ہے
تو ہے روح کی جمبش اور سکتا تو ہی
قُل دنیا میں فقط ایک ہے یکتا تو ہی
تیری نسبت میرا حاصل میری کمائ ہے
اس کے سوا کچھ نہیں نین بس رسوائ ہے