دُعائے عِشق

0
312


بُلالو بُلالو مدینے بُلالو کہ میرا یہ دل کہیں لگتا نہیں ہے
دکھادو دکھادو وہ منظر دکھادو کہ آنکھوں کو کچھ اب تو دکھتا نہیں ہے

میں دنیا میں کھو کر گنوا بیٹھا ہوں سب
میں کیا ہوں میں کیا تھا بُھلا بیٹھا ہوں اب
جلادو جلادو وہ دیپک جلادو کہ جینے میں اب کچھ بھی رکھا نہیں ہے

میں جاتا ہوں جس طرف ملتی ہے مشکل
سکوں بھی نہیں ملتا نہ ملتی ہے منزل
ملادو ملادو وہ منزل ملادو کہ چلنے کی مجھ میں سکت اب نہیں ہے

وہ دل جو کہ گلشن تھا تیرے گُلوں کا
اب اُس پے ہے چھایا بادل دُکھوں کا
کِھلادو کِھلادو وہ گُل پھر کِھلادو کہ بن گُل یہ گُلشن سجتا نہیں ہے

میں لکھتا تھا جب بھی تھا تیرا کرم یہ
مگر اب تو لفظوں سے دامن ہے چُھوٹا
جُڑادو جُڑادو وہ رشتہ جُڑادو کہ یہ نینّ اب تو لکھتا نہیں ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here