سرکار اب بُلا لو نا، دیدار بس کرا دو نا
کب تک یونہی ترستا پھروں، پیاس اب بُجھا دو نا
جو دکھتا ہوں نہیں میں وہ اجب بھیس میں پھروں مارا
لال کرو یا کالا تم ہوں پورا کا پورا تمہارا
اب رنگ کوئی چڑھا دو نا
پیاس اب بُجھا دو نا
روح میری اداس ہے جسم بھی مبذول سا
آقا تیرے فراق میں ہو گیا ہوں دھول سا
دوری یہ اب مٹا دو نا
پیاس اب بُجھا دو نا
جب بھی کبھی سنتا ہوں میں کوئی دیس کو تیرے گیا
لگے مجھے میری جان بھی وہ ساتھ میں ہو لے گیا
اب گنبد ہرا دکھا دو نا
پیاس اب بُجھا دو نا
تیرا ذکر ہو تیرے سامنے ایسی سجے محفل کوئی
جس سمت بھی میری دید ہو اُس سمت کو دکھے تو ہی
محفل یہ اب سجا دو نا
پیاس اب بُجھا دو نا
نینّ میں آنسو لیئے جھولی پھیلائے بیٹھا ہوں
یقین ہے ملے گا سب خود سے یہی میں کہتا ہوں
اِس آس کو جِلا دو نا
پیاس اب بُجھا دو نا
…..سرکار اب بُلا لو نا
…..سرکار اب بُلا لو نا