سوچتا ہوں کیا ہو گر میں ستارہ ہو جاؤں
بھولے سے ہی سہی میں تمھارا ہو جاؤں
تم سُکھاؤ بال جب دھوپ میں ٹھہرے ہوئے
بوند بوند تم پے ٹپکتا میں پارہ ہو جاؤں
ہر طرف جب پانی ہو کوئی نظر نہ آئے جب
آس کے دریچے کا میں کنارہ ہو جاؤں
جب کبھی گُم سُم کہیں سوچ میں ڈوبی دِکھو
ذہن کے اوراق کا میں نظارہ ہو جاؤں
ہاتھ کی لکیریں جب دُھندلی سی ہونے لگیں
تقدیر کے قرینے پے میں دوبارہ ہو جاؤں
نینٗ یہ اک آس ہے جو خاص ہے میرے لئے
بس بھلے اب جو بھی ہو اب میں تمہارا ہو جاؤں