مجھے چھوڑ کے بابا کیوں جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں
میں تنہا ہی صبح سکول جاتی ہوں
چھٹی پہ تکتی انہیں باہر آتی ہوں
پر امیدیں میری توڑ جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں
سب کے اپنے تو اُن کے ہی پاس ہیں
وہ اُن کے لیے بہت ہی خاص ہیں
جو میرے ہیں وہ کیوں دور جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں
جب سنتی ہوں جان، پَری جیسے لفظ
بہنے لگتے ہیں آنکھوں سے میرے اشک
اُن سنگ بیتے ہوئے پل جھلملاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں
میں لاڈ بھلا کس سے کروں
کس کو فرمائشیں دَھروں
میرے سپنے یونہی ٹوٹ جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں
یہ سچ ہے میرا مان بابا ہیں
میرے جیون کی شان باباہیں
پر جدائی پہ آنسو آ جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں
نینٗ دل کرتا ہے ان کو نہ جانے دوں
رُکنے کے ہزاروں بہانے دوں
پر وہ باز بھلا کہاں آتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں