شکوہ (ایک بیٹی کاشہر سےباہرملازمت پیشہ باپ کے لیے)

0
298

مجھے چھوڑ کے بابا کیوں جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں

میں تنہا ہی صبح سکول جاتی ہوں
چھٹی پہ تکتی انہیں باہر آتی ہوں
پر امیدیں میری توڑ جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں

سب کے اپنے  تو اُن کے ہی پاس ہیں
وہ اُن کے لیے بہت ہی خاص ہیں
جو میرے ہیں وہ کیوں دور جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں

جب سنتی ہوں جان، پَری جیسے لفظ
بہنے لگتے ہیں آنکھوں سے میرے اشک
اُن سنگ بیتے ہوئے پل جھلملاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں

میں لاڈ بھلا کس سے کروں
کس کو فرمائشیں دَھروں
میرے سپنے یونہی ٹوٹ جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں

یہ سچ ہے میرا مان بابا ہیں
میرے جیون کی شان باباہیں
پر جدائی پہ آنسو آ جاتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں

نینٗ دل کرتا ہے ان کو نہ جانے دوں
رُکنے کے ہزاروں بہانے دوں
پر وہ باز بھلا کہاں آتے ہیں
یقین مانو بہت یاد آتے ہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here