فقط اتنا سا کہنا ہے
مجھے تیرے سنگ رہنا ہے
چاہے جتنے کٹھن ہوں پل
چاہے جتنی خزاں راتیں
مجھے تیرے دم سے جینا ہے
مجھے تیرا بن کے مرنا ہے
تیرے ہونٹوں کی جنبش سے میری دھڑکن چہکتی ہے
تیرا کنگن کھنکتا ہے میری ہستی سنورتی ہے
تیری صبحوں میں جَگنا ہے
تیری راتوں میں سونا ہے
تیری آنکھوں کی مستی میں میری دنیا کی سانسیں ہیں
تیری ذلفوں کی شاموں میں پنہاں ساری سوغاتیں ہیں
تیری چاہت ہی راحت ہے
تیرا بس بن کے رہنا ہے
قلم یہ نینّ کا تیری فقط چاہت میں ڈوبا ہے
یہ جو لفظوں کا جادو ہے فقط تیری ہی پوجا ہے
نہ ہے دنیا سے کچھ مطلب
میری بس تو ہی رینا ہے
فقط اتنا سا کہنا ہے………..
مجھے تیرے سنگ رہنا ہے…….