مجھ میں کوئی ہے جو مجھے سونے نہیں دیتا
رونا بھی چاہوں تو رونے نہیں دیتا
ڈھانپ کے رکھتا ہے مکھوٹوں میں وہ مجھ کو
اصل میرا ظاہر وہ ہونے نہیں دیتا
قید میں ہر پل ہوں دکھنے کو ہوں آذاد
پر آذاد فضائوں میں وہ کھونے نہیں دیتا
آواز تو آتی ہے ضمیر کی مجھ کو
اُس کو اثر انداز وہ ہونے نہیں دیتا
اک جنگ سی برپا ہے ہر بام ہر اک گام
پر جیت سے مانوس وہ ہونے نہیں دیتا
نینٗ بہت تھک چکے دنیا کی چمک میں
پر اُسکو کبھی ماند وہ ہونے نہیں دیتا
Very nice dear