کیا کہا نیا سال آیا ہے
ارے چھوڑو بس رہنے دو
پہلے بھی تم نے یہی بولا تھا
جانتے ہو اُس کے بعد کتنوں نے اپنا نصیب ٹٹولا تھا
وبا کے نام ہوا سالِ گزشتہ
بُرا انجام ہوا سالِ گزشتہ
ہر گھر سے آوازِ غم آئ تھی
آنسو کی لڑی ہر چہرے پے چھائی تھی
کاروبار سبھی بند کر ڈالے
روزی کے پڑ گئے تھے لالے
سڑکیں خالی سنسان سبھی رستے ہوئے
قید میں تھے قہقہے سبھی ترستے ہوئے
اب بھی اُس کی باقیات ہیں باقی
ذہن پے اُس کی تہمات ہیں ثاقی
اب نہ اُمید پھر جگاؤ نینٗ
نیا سال چھوڑو خود کو سمجھاؤ نینٗ