مینے ناچ کے گُھنگرو توڑ دیے
میری طلب ابھی جوان پیا
توں تخت پے یونہی بیٹھا رہ
تُجھے تکتا رہوں میری جان پیا
مینےخوشبو سونگھی پھولوں کی
اور رنگ دیکھے انیک بہت
تیری محفل کی خوشبو وکھری ہے
تیرے عشق کا رنگ انجان پیا
کعبے میں توں آواز بھرے
تیرا راگ اِدھر پرواز کرے
تیری ہُو میں جُھومے جگ سارا
تیری نِسبت ہے پہچان پیا
یہ دِل دھڑکے سو زندہ ہوں
یہ رُک جاۓ تو مُردہ
توں سانس میرے اِس جیون کی
بِن تیرے میں بے جان پیا
کوئی نام سے خود کو نینٗ کہے
کوئی علی کہے حسنین کہے
تیری شان کے جلوے کیا کہنے
افضل ہے توں بے نام پیا