یاد

1
121

روز دیواروں سے بہت دیر تلک بات ہوتی ہے
یاد تیری یاد بس میرے ساتھ ہوتی ہے

کس سے بولوں کس سے اظہار کروں
ہائے یہ رات بڑی طاق رات ہوتی ہے

گھپ اندھیرے میں تیرا خاکا روز کھینچتا ہوں
تنہائی کی بھی کیا عجب ساعت ہوتی ہے

خاموشی مسکراتی سنائی دے مجھے
اک بے خودی ہر گام پاس ہوتی ہے

نینٗ چلو آنکھوں کو بند کر ڈالیں
بند آنکھوں میں بھی تو خود سے بات ہوتی ہے

1 COMMENT

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here