پیسے کو ایمان بنا رکھا ہے
دنیا نے کیا کھیل رچا رکھا ہے
رشتے بس مفاد کا اک ذریعہ ہیں
جزبات کو سانگ چڑھا رکھا ہے
مبالغہ آرائ بنی دیں کا ستوں
ممبر کو بھی اک سٹیج بنا رکھا ہے
باریش بنے غاسب دین و دنیا
نماز کو نمازی نے ستا رکھا ہے
بااخلاق یہاں حیوان تو ہو سکتے ہیں
انساں نے تو انساں کو جلا کھا ہے
نینّ آنکھوں کو اب بند ہی کر ڈالو تم
کہ اس دنیا میں دیکھنے کو کیا رکھا ہے