چلو لکیریں بدلتے ہیں
تقدیریں بدلتے ہیں
سوچوں پہ جو ہیں رقصاں
زنجیریں بدلتے ہیں
رستے کٹھن مانا منزل بھلے ہے دور
اس تک پہنچنے کی تدبیریں بدلتے ہیں
کب تک جِئیں ایسے نظریں جھکائے ہم
شہباز بن کر اب فصیلیں کچلتے ہیں
بہت سن چکے باتیں بہت بُن چکے قِصّے
اب دن یہ پھرنے کی دلیلیں بدلتے ہیں
یہ دنیا بہت ظالم، اغیار ہیں ہر جا
محبت سے ہم، لکھی یہ تحریریں بدلتے ہیں
نینٗ اب ٹھان لی ہم نے، اب کر دکھائیں گے
چلو سب دیکھے خوابوں کی تعبیریں بدلتے ہیں
Zabardast…… Good work Ali..